دل تو کرتا ہے !!
کہتے نہیں ہیں واقعی یہ ہوا ہے ۔ بنی اسرائیل کا ایک شخص اپنی بیوی کو لے کر واپس آیا جو کہ اس سے ناراض ہوکر میکے چلی گئی تھی ۔ راستےمیں شام ہونے پر اس نے بنی اسرائیل کے ایک قبیلے بنو بنیمین میں پناہ پکڑی ۔ رات کو اس بستی کے خبثا نے اس عورت کی عزت پر حملہ کیا اور اس کو مضروب و جان کنی کی حالت میں اس شخص کے دروازے پر چھوڑ گئے جہاں ان کا قیام تھا اور اس کے خاوند کو باندھ کر رکھا ہوا تھا ۔ خاوند نے جب اپنی بیوی کی لاش دیکھی تو اس نے اس کے بارہ ٹکڑے کیے اور ہر ٹکرہ بنی اسرائیل کے ایک ایک قبیلے کو بھیج دیا ۔ بنی اسرائیل کے سارے بڑے جمع ہوئے اور کہنے لگے کہ جب کہ موسی ہمیں ملک مصر سے لے کر نکلے ہیں ایسا واقعہ نہیں ہوا اس کی تفصیلات پتہ کرو۔
تفصیل معلوم ہونے پر انہوں نے ہر قبیلے سے لشکر طلب کیا اور اپنے ہی بھائی بندوں سے مجرموں کی حوالگی کا مطالبہ ۔ بنو بنیمین نے حوالگی سے انکار کیا جس پر ان کے خلاف لشکر کشی کی گئی اور تقریبا پورے قبیلے کو اس وجہ سے موت کے گھاٹ اتار دیا گیا ۔ یہ تھا انجام ظالموں کا ، اور یہ تھا انصاف اس وقت کے بہترین لوگوں کا!!
میرا بھی دل کرتا ہے کہ شام میں شہید ہونے والی ہر عورت و بچے کی لاش کے ٹکرے کروں اور ان کو پوری مسلم امت میں بھیج دوں اور پھر دیکھوں کہ یہ انصاف کرتے ہیں کہ نہیں !!
شائد کہ ہمارا حال بنی اسرائیل سے بھی برا ہوچکا ، شائد کہ ہم ان سے بھی بدتر ہوچکے ، عورتوں کی عزتیں لٹ رہی ہیں اجسام ٹکروں میں بٹ رہے ہیں ہر کسی کو اس کے حصے کا ٹکرا پنچنے والا ہے ۔ ہوش نہ آیا تو یہ ٹکرا کہیں کسی اپنے ہی کے بدن کا نہ ہو......
یہ تحریر فیسبک سے لی گئی ہے
ایڈمن محمد فاران خان
AWK KHAN
0 comments:
Post a Comment